Advertising

چھورا چھوری۔ جہیز سے متعلق سلیمان جطیب کی بہت ہی مشہور جذباتی نظم

Hum Bharat
Thursday 4 March 2021
Last Updated 2021-03-04T18:36:21Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 چھورا چھوری 
لڑکے والے لڑکی دیکھنے آتے ہیں۔ اور پھر رشتہ طئے کرنے سے متعلق جہیز و دیگر چیزوں کو لیکر دولہن اور دولہے والوں کے درمیان گفتگو ہوتی ہے۔

لڑکی کی ماں

بولو خالہ مزاج کیسے ہیں
کتنے برسوں کے بعد آئی ہو
مِسّی ہونٹوں پہ آنکھ میں کاجل
جیسے پیغام کوئی لائی ہو
اُنگلی ناخن کا کچھ تو رِشتہ ہے
اپنا اپنوں کے گھر کو آتا ہے

 

لڑکے کی ماں
ایدے ۔۔۔
میرے چھورے کو چھوری ہونا ہے
میرا چھورا تو پکّا سونا ہے
تمے دِل میں ذرا نکّو سوچو
ہات آیا سو ہیرہ کھونا ہے
چار لوگاں میں اُس کی ابرو ہے
جیسے کیوڑے کے بن میں خوشبو ہے
کھُلّے دِل کی ہوں سب بتاتی ہوں
کھُلّا مکلاچ میں بتاتی ہوں
تمے کاں تو بی لڑتے بیٹھیں گے
بات پہلیچ میں بتاتی ہوں

 

چھورا ترپٹ ہے اور لُلّا ہے
سیدھی آنکھی میں اُس کی پھُلّا ہے
منھ پو چیچک کے خالی داغاں ہیں
رنگ ڈانبر سے ذرّا کھُلّا ہے
ناک نقشے کا کِتّا اچھا ہے
میرا بچہ تو بور بچہ ہے
جاکو لندن سے جہاز میں آیائے
سچّے باوا کا سچّا بیٹا ہے
اُس کے دادا بی سو پو بھاری تھے
یوں تو کم ذات کے مداری تھے
کونلے جھاڑا کی سیندھی پیتے تھے
باوا دادا کو گاڑ دیتے تھے
اچھے اچھے شریف لوگاں کے
جڑ سے پنجے اُکھاڑ دیتے تھے
بائی کاں دروازے بند کرتے تھے
بچے گوداں میں ڈر کو مرتے تھے
گانجہ جنّت میں گنج ملنے دیو
دم لگانے کی اُن کو عادت تھی
اللہ اُن کو کلال کرنے دیو
پینے کھانے کی اُن کو عادت تھی

 

لڑکی کی ماں
یہ تو دُنیا ہے ایسا ہوتا ہے
کوئی پاتا ہے کوئی کھوتا ہے
ایسے ویسوں کے دِن بھی پھرتے ہیں
سر سے شا ہوں کے تاج گرتے ہیں
میری بچّی تو خیر جیسی ہے
بولو مرضی تمہاری کیسی ہے

 

لڑکے کی ماں
چھوری پھولاں میں پھول دِسنا جی
بھولی صورت، قبول دِسنا جی
اُس کے لکّھن سے چاندنی پڑنا
چاند پاواں کی دھول دِسنا جی

 

اُس کو دیکھے تو بھوک مر جانا
پیاسے انکھیاں کی  پیاس مر جانا
لچکے کمّر تو بید شرمانا
چوٹیاں دیکھے تو سانپ ڈر جانا
 زلفاں لوبان کا دھواں دِسنا 
لال ہونٹاں پو گمچی مر جانا

 

اچھے گُن کی ہو، اچھا پاؤ٘ں ہو
گھر میں لچھمی کے سرکی چھاؤں ہو
ہنڈیاں دھونے کی اُس کو عادت ہو
بوجھا ڈھونے کی اُسکو عادت ہو
سارے گھر بار کو کھِلا دے کو
بھُکّا سونے کی اُسکو عادت ہو
پاک سیتا ہو سچی مائی ہو
پوری اللہ میاں کی گائی ہو
گلّا کاٹے تو ہنستے مر جانا
بیٹی دُنیا میں نام کر جانا

 

لڑکی کی ماں
آپ باتیں مزے کی کہتے ہیں
کتنے افراد گھر میں رہتے ہیں

 

لڑکے کی ماں
بارہ ننداں کا کام کرنا ہے
پورے شادیاں تمام کرنا ہے
چار دیور کی ذمّہ داری ہے
بُڈّی نانی تو سب کو  پیاری ہے
ساس سسرے ابھی سلامت ہیں
ابھی سمدھن کا پاؤں بھاری ہے
اللہ صائب کے سارے کاماں ہیں
سلسلہ اب تلک بھی جاری ہے

 

لڑکی کی ماں
لینے دینے کی بات ہو جائے
معاملہ ایک ساتھ ہو جائے

 

لڑکے کی ماں
بھار والے تو بھوت پوچھیں گے
گھر کا بچہ ہے گھر کا زیور دیو
ریڈیو سئیکل تو دنیا دیتیچ ہے
اللہ دیرائے تو ایک موٹر دیو
بھوت چیزاں نکو جی تھوڑے بس
ایک بنگلہ ہزار جوڑے بس
جوڑا گھوڑا کیا لے کو دھونا ہے
خالی پچپن ہزار ہونا ہے
مان میرا بڑھانا دیکھو ماں
اچھی ساڑی پنانا دیکھو ماں
ڈٹ کے کھانے کے میرے لوگاں ہیں
اچھا کھانا کھلانا دیکھو ماں
کاں تو شربت پلا کو نھاٹیں گے
میری دُنیا میں ناک کاٹینگے

 

لڑکی کی ماں
کچھ تو عارس کو لائیں گے خالہ
کیا چڑھاوا چڑھائیں گے خالہ

 

لڑکے کی ماں
جوڑے لانا تو راس نئیں ہمنا
نتھ چڑھانا بی راس نئیں ہمنا
ہم ولیمہ تو کب بی دیتے نئیں
کھانا دانا بی راس نئیں ہمنا
مہر اُتّائیچ  جِتّی سُنّت ہے
بھوت بندھنا تو سب حماقت ہے

 

لڑکی کا باپ
جس کی بچی جوان ہوتی ہے
اس کی آفت میں جان ہوتی ہے
بوڑھے ماں باپ کے کلیجے پر
ایک بھاری چٹان ہوتی ہے
بہنیں گھر میں جوان بیٹھی ہیں
بھائی چُپ ہے کہ کہہ نہیں سکتا
ماں تو گھُل گھُل کے خود ہی مرتی ہے
باپ بیٹی کو سہہ نہیں سکتا

 

جی میں آتا ہے اپنی بچی کو
اپنے ہاتھوں سے خود ہی دفنا دیں
لال جوڑا تو دے نہیں سکتے
لال چادر میں کیوں نہ کفنا دیں

 

یہ بھی دلہن ہے گھر سے جاتی ہے
موت مفلس کی کیا سہانی ہے
یہ سہاگن ہے اِس کو کاندھا دو
ہم نے خونِ جگر سے پالا ہے

 

اِس کی تُربت پہ یہ بھی لِکھ دینا
زر پرستوں نے مار ڈالا ہے

ایسے کتنے ہی ماہ پارے ہیں

زر گزیدہ ہیں زر کے مارے ہیں 
کیوں اُجڑتا ہے باغ مُفلس کا
کِس نے دیکھا ہے داغ مُفلس کا
شام ہی سے بجھا بجھا سا رہتا ہے
دِل ہوا ہے چراغ مفلس کا

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl