Advertising

نریندر مودی سے ویڈیو کانفرنسنگ میں کیجریوال نے کھولی پول

Hum Bharat
Saturday 24 April 2021
Last Updated 2021-04-23T23:56:19Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 کورونا پر قابو پانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی نے وزرائے اعلی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی۔ اس میٹنگ میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے باتیں کی ہیں وہ سننے کے قابل ہیں۔ کیجریوال نے بتایا کہ کس طرح آکسیجن کی گاڑیوں کو دہلی پہنچنے سے پہلے ہی روک لیا جارہا ہے۔ باتوں باتوں میں بڑی سادگی کے ساتھ کیجریوال نے مودی سرکار کی ناکامیوں پر بڑے معصومانہ طریقے سے تنقیدیں بھی کیں۔ جسے وزیر اعظم سمجھ پائے ہو یہ کہنا مشکل ہے۔ آپ ایک مرتبہ یہ ویڈیو ضرور سنیں ۔



یہ بھی پڑھیئے

دہلی سے ویرار تک کورونا مریضوں پر قہر، ۳۸؍ہلاک 
ویرار کے اسپتال میں آتشزدگی، آئی سی یو کے ۱۳؍مریض ہلاک،مریض دوسری جگہ منتقل
دہلی کے سر گنگا رام اسپتال میں 24؍ گھنٹوں میں ۲۵؍ مریضوں کی موت، 
چیئرمین نے آکسیجن سے کمی کی وجہ سے اموات کی تردید کی
ویرار اسپتال میں مریض مر رہے تھے ، نرسیں تماشہ دیکھ رہی تھیں ، وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ویرار اسپتال حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا، کارپوریشن کی جانب سے مہلوکین کے ورثا کو پانچ پانچ لاکھ کا معاوضہ، وزیر اعظم کی جانب سے بھی دو دو لاکھ دئے جائیں گے 
نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو اور وزیر اعظم مودی کا حادثے پر اظہار غم 

ممبئی۔۲۳؍اپریل: (کبیر شیخ) کورونا سے ہونے والی اموات کے درمیان مہاراشٹرا سے ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ مہاراشٹرا کے ممبئی سے ملحق ویرار کے وجئے ولبھ اسپتال میں آگ لگ گئی ، جس کی وجہ سے آئی سی یو میں داخل ۱۳؍ کوویڈ مریضوں کی موت ہوگئی۔ نصف شب میں اسپتال میں آگ لگی تھی ۔ وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے مقامی انتظامیہ سے واقعے کے بارے میں بات کی ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ریاستی حکومت کے وزیر ایکناتھ شندے نے کارپوریشن کی جانب سے مہلوکین کے ورثا کو پانچ پانچ لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے وہیں وزیر اعظم مودی کی جانب سے بھی دو دو لاکھ دینے کا اعلان کیاگیاہے۔جو مریض آگ کی زد میں آکر ہلاک ہوئے ہیں ان کے نام اوما سریش کنگوٹکر 63 ، نیلیش بھویئر ۳۵ ، پرتھوی راج ولبھ داس ویشنو 68، رجنی گڈو 60، نریندر شنکر شندے 56، جناردھن موریشور مہاترے 53، کمار کشور دوشی 45، رمیش اوپیان ۵۵، پروین شیو لال گوڈا 45، شمع ارون مہاترے 48، رومیئے راجیش راوت ۲۳، سورنا پیتلے 64،  سوپریہ دیشمکھ 43 سال ہیں۔ مہلوکین کے اہل خانہ میں غم کا ماحول ہے - اس ضمن میں وزیر اعلیٰ اوودھو ٹھاکرے نے اس المناک حادشہ پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے اس حادشہ کا شکار ہونے والوں کو پانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کو 1 لاکھ روپے کااعلان کیا - اس آگ پر صبح 5 بجے کے درمیان قابو پالینے کی اطلاع ہے ۔آج جائے حادثے پر تھانے ریاستی اور تھانے ضلع کے نگراں وزیر ایکناتھ شندے نے دورہ کرکے متاشرین کے اہل خانہ سے ملاقات کر انھوں نے بھی گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے اس حادثہ کی مکمل تفتیش کے احکامات کرکے جو اس میں پایا گیا اس کے ساتھ سخت کارروائی کا یقین دلایا ۔ریاستی وزیر ایکناتھ شندے نے بھی کارپوریشن کی طرف سے 5 لاکھ روپئے کا اعلان کیا انھوں نے کارپوریشن کے کمشنر کے علاوہ دیگر اعلی افسران کے ساتھ میٹنگ لی افسران کو انھوں نے فائر آڈیٹ، الیکٹرک آڈیٹ ،کرنے ہدایت کی اس موقع پر پالگھر ضلع کے نگراں وزیر دادا بھونسلے ،ایم ایل اے رویندر پھاٹک، بہوجن وکاس آگھاڑی کے پرمکھ جیتندر ٹھاکور پالگھر ضلع کلیکٹر ،اور پولیس کمشنر بھی موجود تھے ۔تفصیلی اطلاعات کے مطابق وجے ولبھ اسپتال میں نصف شب میں اچانک آگ لگی گئی جس سے مریضوں اور طبی عملے کے مابین ہاتھا پائی ہوئی۔ اسپتال کے سی ای او دلیپ شاہ نے بتایا کہ واقعے کے وقت اسپتال میں تقریبا ۹۰مریض داخل تھے۔واقعے کے عینی شاہد اویناش پاٹل نے بتایا کہ مجھے رات کے تقریباً تین بجے ایک دوست کا فون آیا۔ اس کی ساس اس اسپتال میں داخل علاج تھی ۔ جب میں یہاں پہنچا تو اسپتال کے باہر فائر برگیڈیئر کی گاڑیاں کھڑی تھیں ۔ دوسری منزل پر موجود آئی سی یو پوری طرح سے دھویں میں ڈوبا ہوا تھا۔ صرف دو نرسیں تھیں ، کوئی ڈاکٹر نہیں تھا۔ آگ بجھانے میں نصف گھنٹہ لگا۔ ہم نے وہاں لاشیں دیکھیں۔شاہ نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے کہ اس وقت اسپتال میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر وہاں موجود تھے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسپتال حفاظت کے تمام اصولوں پر عمل پیرا ہے۔ واقعے کے بعد سے بہت سے مریضوں کو دوسرے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔مریضوں کے لواحقین کا الزام ہے کہ آگ لگنے کے دوران آئی سی یو میں نہ تو نرس تھی اور نہ ہی کوئی ڈاکٹروہاں موجود تھا۔ جب انہیں اس کا علم ہوا، تب تک وارڈ میں دھواں پھیل چکا تھا۔ حادثے کے وقت آئی سی یو میں ۱۵مریض وینٹی لیٹر پر تھے ، ان میں سے ۱۳کی موت ہوگئی ہے۔عینی شاہد اویناش پاٹل نے بتایا کہ آئی سی یو میں مریض کے داخلے کے لئے تین  سے چار لاکھ کا بل بنایا جاتا ہے ، لیکن سہولیات کے نام پر کچھ بھی دستیاب نہیں ہے۔ یہاں آگ سے بچاؤ کے لئے کوئی سامان بھی نہیں ہے، اگر آئی سی یو میں فائر اسپرنکلر ہوتا تو آگ پر فوری طور پر قابو پایا جاسکتا تھا۔اویناش نے بتایا کہ آگ لگنے کے بعد آئی سی یو کے باہر صرف 3 نرسیں موجود تھیں اور یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں تھا۔ نرس کھڑے ہوکر تماشہ دیکھ رہے تھے ۔ اویناش نے مزید کہا کہ کچھ دیر بعد فائر بریگیڈ موقع پر پہنچی اور آگ بجھانا شروع کیا۔ 4 بجے کے قریب دھواں تھوڑا کم ہوا ،تو میں کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ نیچے چلا آیا، اور پھر کسی طرح اندر گیا۔ اندر جاکر دیکھا کہ 9 افراد بیڈ پر فوت شدہ حالت میں پڑے ہیں ، کسی طرح ہم انھیں ساتھ لے گئے۔ ان میں سے اکثر 5 بجے کے قریب ہی فوت ہوگئے تھے۔ باقی رہنے والوں کی حالت بھی نازک ہے۔ پال گھر کے ضلع مجسٹریٹ مانک راؤ نے بتایا کہ آئی سی یو میں کل 16- 17 مریض تھے۔ جس میں سے 4 مریض آتشزدگی کے بعد از خود باہر آگئے ، انہیں دوسرے وارڈ میں منتقل کردیا گیا۔ سب کی حالت مستحکم ہے اور آئی سی یو کے دوسرے مریض بھی ٹھیک ہیں، آہستہ آہستہ سب کو دوسرے اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔واضح ہو کہ اس آتشزدگی سانحہ میں 13افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔ مہاراشٹرا کے وزیر اعلی ادھوو ٹھاکرے نے جمعہ کے روز پال گھر ضلع کے ویرار میں نجی اسپتال میں آگ لگنے سے 13 کوویڈ 19 مریضوں کی ہلاکت پر غم کا اظہار کیا اور مقامی انتظامیہ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔چیف منسٹر آفس (سی ایم او) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹھاکرے نے آگ کے واقعے کی اطلاع ملنے پر انتظامی عہدیداروں سے بات کی۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ مریضوں کو دوسری جگہ منتقل کریں۔بیان میں وزیر اعلیٰ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مکمل طور پر آگ بجھانے کو ترجیح دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسپتال میں داخل دیگر مریضوں کا علاج متاثر نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ وجئے ولبھ اسپتال ایک نجی اسپتال ہے اور اس کی تحقیقات کی جائے گی کہ وہاں حفاظتی اقدامات پر عمل کیا جارہا تھا یا نہیں ۔ حکام کے مطابق آگ جمعہ کی صبح تین بجے لگی جس میں پانچ خواتین اور آٹھ مرد شامل تھے۔ ریاستی وزیر صحت راجیش ٹوپے نے کہاکہ ورار میں وجئے ولبھ اسپتال کے آئی سی یو میں لگنے والی آگ میں 13 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ ایک بہت ہی بدقسمتی اور تکلیف دہ حادثہ ہے۔ وزیر اعلی ٹھاکرے نے حادثے کی گہرائی سے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔  دو دن پہلے مہاراشٹر کے ناسک کے ایک اسپتال میں آکسیجن لیک ہونے کے واقعے کی وجہ سے 24 مریضوں کی موت ہوگئی تھی۔ کچھ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے آکسیجن کا رسائو ہوگیا تھااور وینٹی لیٹر پر رکھے ہوئے مریض آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اوراس کی سپلائی بند ہونے کی وجہ سے دم توڑ گئے۔ نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے مہاراشٹر کے ویرار میں واقع کوویڈ اسپتال حادثے میں مریضوں کی ہلاکت کے واقعہ پر غم کا اظہار کیا اور حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔نائب صدر سکریٹریٹ نے ٹویٹ میں نائیڈو کے حوالے سے بتایا کہ مہاراشٹرا کے ویرار میں واقع کوویڈ اسپتال میں آگ لگنے سے ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں جان کر مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری دعائیں غمزدہ کنبہ کے ساتھ ہیں۔ میری دعا ہے کہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد جلد صحت یاب ہوجائیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جمعہ کے روز مہاراشٹر کے ویرار میں واقع نجی اسپتال میں آتشزدگی کے باعث 13 مریض دم توڑ گئے۔ اسپتال کے آئی سی یو میں آگ لگ گئی تھی ۔ اس واقعے کے وقت آئی سی یو میں 17 مریض تھے۔ چار مریضوں کو بچایا گیا اور انہیں علاقے کے دیگر اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹرا کے ورار کے ایک اسپتال میں آتشزدگی کے واقعے پر غم کا اظہار کیا ہے۔ اس واقعے میں 13 کوویڈ مریض ہلاک ہوگئے ہیں۔ وزیر اعظم آفس نے ٹویٹ کرکے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ٹویٹ کے مطابق وزیر اعظم کے قومی ریلیف فنڈ سے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے مریضوں کے لواحقین کو 2-2 لاکھ روپئے دیئے جائیں گے۔ جبکہ اس واقعے میںشدید زخمی مریضوں کے لواحقین کو 50000 روپئے کامعاوضہ بھی دیا جائے گا۔پی ایم او کی جانب سے بتایا گیا کہ وزیر اعظم نے ورار میں آتشزدگی کے افسوسناک واقعے میں ہلاک ہونے والے مریضوں کے لواحقین کے لئے غم کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔وزیر اعظم کے ایک دیگرٹویٹ میں اعلان کیا گیا کہ وزیر اعظم مودی نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 2 لاکھ اور زخمیوں کے لواحقین کو 50000 معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ جمعرات کو نصف شب میں ورار کے وجے ولبھ اسپتال میں آگ لگی تھی، جس کی وجہ سے کوویڈ کے 13 مریض اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اسپتال کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ واقعے کے وقت یہاں تقریباً90 مریض داخل تھے۔ادھر دہلی میں کورونا قہر کے درمیان آکسیجن کو لے کر ہاہاکار مچی ہوئی ہے ۔ اسی درمیان دہلی میں آج ایک اور دردناک سانحہ رونما ہوا ہے۔ دہلی کے سرگنگا رام اسپتال میں آکسیجن کی قلت کی وجہ سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ۲۵ مریضوں کی اموات ہوئی ہیں۔ بتایاجارہا ہے کہ اسپتال کے پاس اب محض دو گھنٹے کا ہی آکسیجن بچا ہے اور اب تقریباً 65 مریضوں کی جان خطرے میں ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق دہلی کے گنگا رام اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر نے بتایاکہ اسپتال میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ۲۵ بیمار مریضوں کی موت ہوگئی ہے، اسپتال میں آکسیجن بس دو گھنٹے کا ہی ہے، وینٹی لیٹر اور بائی پاپ مناسب طریقے سے کام بھی نہیں کررہے ہیں، آکیسجن کی فوری ضرورت ہے آکیسجن کی کمی کی وجہ سے 65 دیگر مریضوں کی جان بھی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ واضح رہے کہ صبح کے وقت اسپتال کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کے پاس کچھ گھنتوں کی ہی آکسیجن باقی ہے۔ وینٹی لیٹر بھی کام نہیں کر رہے ہیں، لہذا فوری طور پر ایئر لفٹ کی مدد سے آکسیجن درکار ہے ورنہ یہاں کے دیگر 60 مریضوں کی جان کو خطرہ ہے۔ تاہم صبح تقریباً ۱۰ بجے گنگا رام استپال کو آکسیجن کی سپلائی حاصل ہو گئی۔دریں اثنا دہلی کے سرگنگا رام اسپتال کے ایس جی آر ایچ کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ڈی رانا نے آکسیجن کی کمی سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ۲۵ مریضوں کی موت سے انکار کیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے خبر دی ہے کہ انہوں نے کہاکہ یہ غلط خبر ہے کہ کورونا سے جتنے بھی مریضوں کی موت ہوئی ہے وہ سب آکسیجن کی کمی سے ہوئی ہے یہ پوری طرح سے غلط ہے ایسا نہیں ہوا ہے ہمارے آئی سی یو میں پہلے آکسیجن دبائو کم ہوگیا تھا، اس دوران ہم لوگوں نے مینول طرح سے آکسیجن سپلائی کی۔ دہلی کے ہی میکس اسپتال کی جانب سے صبح کے وقت ٹوئٹ کر کے کہا گیا کہ اسپتال میں آکسیجن کی بھاری قلت ہے۔ ٹوئٹ میں کہا گیا کہ میکس سمارٹ اسپتال، میکس اسپتال ساکیت میں کچھ گھنٹوں کی آکسیجن باقی ہے، لہذا فوری آکسیجن درکار ہے۔ تاہم صبح کے تقریباً۱۰بجے میکس ساکیت اسپتال کو آکسیجن کی سپلائی مہیا کرا دی گئی۔ ابھی میکس کے پاس تین گھنٹے کی آکسیجن سپلائی پہنچ گئی ہے۔ڈی سی پی ساؤتھ دہلی کا کہنا تھا کہ میکس کو آکسیجن فراہم ہو گئی ہے اور مزید ایک گاڑی آکسیجن لے کر پہنچ رہی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق میکس ہیلتھ کیئر نے اپنے دہلی این سی آر میں واقع تمام اسپتالوں میں نئے مریضوں کے داخلہ پر روک لگا دی ہے۔خیال رہے کہ دہلی کے کئی اسپتالوں میں کئی دنوں سے آکسیجن کا بحران چل رہا ہے۔ دہلی حکومت نے مرکزی حکومت سے گہار لگائی ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے کوٹا بھی بڑھایا گیا ہے لیکن مریضوں کی بڑھتی تعداد کے درمیان کوئی اقدام کارگر ثابت نہیں ہو رہا ہے، کیونکہ آکسیجن کی سپلائی میں کافی وقت لگ رہا ہے۔ دہلی کے کچھ اسپتالوں کو آکسیجن کی سپلائی کے مطالبہ کے لئے ہائی کورٹ کا بھی رخ کرنا پڑا۔دہلی میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوارن کورونا کے 26169نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ 306مریضوں کی موت ہو گئی۔ فی الحال یہاں 91618کیسز فعال ہیں جبکہ کیسز کی مجموعی تعداد 956348ہو چکی ہے۔ دہلی میں تاحال ۱۳۱۹۳مریض دم توڑ چکے ہیں۔
iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl