Advertising

آن لائن تعلیمی نظام بھارت میں مفید نہیں

Hum Bharat
Sunday 27 June 2021
Last Updated 2021-06-26T20:01:26Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 #آن_لائن_تعلیمی_نظام_بھارت_میں_مفید_نہیں 

 کچھ دنوں پہلے میں نے درج ذیل مضمون لکھا تھا جوکہ بہت سارے انٹلکچوئل، جدید دنیا میں پوری طرح مدغم ہوجانے میں یقین رکھنے والے مسٹرز کو، بڑا، ناگوار گزرا تھا، حالانکہ ہم آن۔لائن تعلیمی نظام سے اختلاف اسلیے نہیں کررہےہیں کہ ہمارے نزدیک وہ حلال۔حرام کا مسئلہ ہے، بلکہ ہم نافعیت کے پیش نظر یہ رائے قائم کیے ہیں، اور ہمارے نزدیک آن لائن نظامِ تعلیم کی نافعیت بہت کمزور ہے، 


خیر اب یہی بات ایمس جیسے بڑے انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر، رندیپ گلیریا بھی کہہ رہےہیں، انہوں نے جلدازجلد اسکولوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ آن لائن اسکولی تعلیمی نظام نئی نسل کو خاص طورپر پسماندہ بچوں کو کماحقہ تعلیمی نافعیت نہیں پہنچا رہاہے، اسلیے ہمیں ضرورت ہےکہ سختی سے اسکولوں کو کھولنے کی جانب توجہ دیں "


 اب یہ بات کہنے والا کوئی میرے جیسا معمولی انسان تو ہے نہیں جسے آپ جذباتی یا ماڈرن دنیا سے بےخبر قدامت پرست کہہ کر ٹھکرا دیں، بلکہ یہ تو آل انڈیا میڈیکل انسٹیٹیوٹ کا ڈاکٹر ہے، اب تو شاید ہمارے لوگ اس جانب توجہ دیں ۔ 

میں پھر کہتاہوں کہ تعلیمی سسٹم کو دو سال سے سرکاروں نے جسطرح آن لائن یا سرسری خانے میں ڈال رکھاہے وہ صرف اور صرف جہالت کو پروموٹ کرنے والی پالیسی ہے، آپ بھارت جیسے ملک میں اگر تعلیم کے آن لائن پیٹرن پر اصرار کرینگے تو اس کے نتیجے میں آپ جاہلیت میں مزید اضافہ دیکھیں گے، تعلیمی روح کےساتھ کھلواڑ ہوگا، قابلیتیں، لیاقتیں اور استعداد کمزور پڑیں گی، بہت بڑی تعداد حق تعلیم سے محروم ہوگی، لیکن یہ اضافی جہالت ابھی نہیں بلکہ چند سالوں بعد نظر آئےگی ۔ بھائی ہر شئی آن لائن موڈ پر نہیں رکھی جاسکتی اگر یہ بات آپ آج نہیں سمجھیں گے تو کل، آف ۔ لائن جانے کے لیے آپ ایگزٹ تلاش نہیں کرپائیں گے

میرا وہ مضمون پھر سے شائع کررہاہوں: 


تلنگانہ میں لاکڈاؤن ختم اور تعلیمی ادارے شروع کرنے کا مثالی فیصلہ لیاگیاہے، یہ تلنگانہ سرکار کا بہت ہی مبارک قدم ہے 

لاکڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند کرکے آن۔لائن تعلیمی نظام بھارت میں ناکام ہے،یہ ہمارے ملک میں ناخواندگی بڑھانے اور تعلیمی معیار میں بڑی گراوٹ کا سبب ہے_ 

‏کرونا کی مجبوری کی وجہ سے اب تک کچھ نہیں کہہ رہےتھے ورنہ ہم یہ بغیر پڑھے لکھے اور آن۔لائن برائے نام خانہ پری کرکے تعلیمی مراحل کو گزاردیے جانےسے اتفاق نہیں رکھتے، اب تعلیم کا یہ سرسری سلسلہ ختم۔ہونا چاہیے اور تعلیم کو اپنی اصل صورت میں لانا چاہیے

اضطراری گنجائش کو مستقل نہ کریں۔

‏ہمارا تجربہ ہیکہ اس سے تعلیم کی روح سے ناانصافی اور اسٹوڈنٹس کےساتھ خیانت ہورہی ہے اور سماج کمزور ہوگا 

جب تعلیمی نظام بھارت جیسے ملک میں selective طرز پر جائے گا تو حق تعلیم کی سوفیصد والی مطلوبہ صفت متاثر ہوجائے گی_

‏دو سال ہونے کو آرہے ہیں اور ہمارے ملک میں تعلیمی نظام ٹھپ ہے، کلاسز سرسری گزاری جارہی، تعلیمی استعداد رکھنے والے اور غیرمستعد طلباء یکساں ہیں

ایسے نظامِ تعلیم کا فائدہ صرف ۱ فیصد طلبا کو ہوسکتاہے

البتہ ابھی اس کا نقصان سمجھ میں بھی نہیں آئےگا،اس کا نقصان آئندہ سالوں میں نظر آئےگا۔

‏اپیل ہےکہ ماہرین تعلیم،اور علم دوست احباب آگے آئیں تلنگانہ کےطرز پر ملک میں تعلیمی اداروں کو مکمل طورپر کرونا۔ڈسپلن کےساتھ جاری کروائیں، جب ہمارے تعلیمی انسٹیٹیوٹ آباد ہوں گے تو ملک میں رونق بھی ہوگی، موجودہ حکومت تو علم دوست ہے ہی نہیں اسلیے اس سے علمی سرپرستی کی امید بیکار ہے_


✍: سمیع اللّٰہ خان

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl