Advertising

میرا پاکٹ ووٹ محفوظ ہے۔ میں یوں ہی بیوقوف بناتا رہوں گا !

Hum Bharat
Saturday 19 June 2021
Last Updated 2021-06-19T16:00:22Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

 


مالیگاؤں (ہم بھارت)  شہر کی خستہ حالی اور یتیمیت اب کسی سے چھپی نہیں ہے۔ ساتھ ہی شہر کے لیڈران نااہلی، دھوکہ دہی، بیوقوف بنانے کی پالیسی بھی سب کے سامنے ہے۔ حیرت ہے کہ باوجود اس کے مالیگاؤں کے ناکارہ لیڈران عوام کا استحصال کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔ موقع ملتے ہی بیان بازی کی سیاست شروع ہورہی ہے۔ شہر گڈھوں میں جاچکا ہے۔ بغیر بارش کے گٹریں ابل رہی ہیں۔ کام ہورہے ہیں لیکن صرف خاغذ پر۔ فنڈ پاس ہورہا ہے لیکن غائب ! گندگی ، خراب پانی، مچھر و مکھی کی بہتات کی وجہ سے شہر ڈائریا اور کالرا جیسی وبائی بیماریوں سے دوچار ہے۔ بے انتہا مسائل کے انبار ہیں۔ لیکن لیڈران کو کیا کرنا ہے عوام سے ابھی کوئی مطلب نہیں۔ الیکشن قریب آئے گا جب پیسوں کے بل بوتے پر ووٹ خرید لیں گے۔ لیڈران کا کیا ان کی تو پاکٹ ووٹ محفوظ ہے۔ وہ تو ذات برادری کے فتنے کے ذریعے جیت جائیں گے۔ عوام پریشان ہے تو رہنے دو۔ دو پانچ سو الیکشن کے وقت ساری پریشانی بھلادیتے ہیں!


شہر کی خستہ حال سڑکوں کے پیچ ورک کے 7 سے 8 ماہ قبل 3 کروڑ 84 لاکھ فنڈ منظور ہوچکا ہے۔ لیکن ہمارے ایماندار لیڈران نے ابھی تک کام نہیں کیا۔ شاید وہ بندربانٹ کرنا چاہتے ہیں یا پھر چکے۔ جیسے جیسے الیکشن کے ایام قریب آرہے ہیں لیڈران کی بیان بازی بھی عروج پر آرہی ہے۔ شہر میں پھر واکی ٹاکی سیاست شروع ہوچکی ہے۔ "میں نے فلاں سے فون کر بات کیا" ، میں نے فلاں کو لیٹر دیا " اگر ایسا نہیں ہوا تو میں ایسا کروں گا" وغیرہ وغیرہ۔ صرف اور صرف بیان بازی جاری ہے زمین پر کام کچھ بھی نہیں۔ کھانے میں نمک کے برابر کہیں کام ہوا بھی ہے تو انتہائی گھٹیا کوالٹی کا۔ جس میں زبردست گھوٹالہ بھی شامل ہے۔ 


موجودہ ایم ایل کو ابھی بھی اپنی پاکٹ ووٹ کا زعم ہے۔ مطلب وہ کام کرنا ہی نہیں چاہتے۔ شاید عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں۔ ابھی تک گدھے کے سر سے سینگ کی مانند غائب تھے لیکن پتہ نہیں اب کس انقلاب کو لاکر مالیگاؤں کی مزید بربادی کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت کے کیا کہنے ۔۔۔۔۔۔  دوسری جانب برسر اقتدار ہوتے ہوئے بھی دوسروں پر الزامات کی بھرمار جاری ہے۔ کارپوریشن پر قبضہ ہونے کے باوجود دھرنا آندولن کا ناٹک کیا جارہا ہے۔ چھوٹے میاں بڑے میاں دونوں نے نہ جانے کتنے بیانات دئے لیکن عمل اب تک کسی پر نہیں ہوا۔


   تمام حالات آپ کے سامنے ہیں۔ اب آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ کیا مزید اسی طرح خود استحصال کروگے؟ دو پانچ روپے میں ووٹ دے کر اپنے بچوں کا مستقبل کتنا برباد کروگے ؟ یا پھر ایماندار، قوم و ملت کا درد رکھنے والے نوجوانوں کو موقع دیں گے؟


میں نے مانا مری آواز نہیں جائے گی 

در و دیوار سے ٹکرا کے پلٹ آئے گی

اب بھی موقع ہے اندھیروں کا کرو کوئی علاج 

ورنہ یہ نسل اجالوں کو ترس جائے گی۔

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl