Advertising

گروگرام میں نماز جمعہ کا معاملہ

Hum Bharat
Saturday 6 November 2021
Last Updated 2021-11-06T10:15:16Z
Premium By Raushan Design With Shroff Templates

#گروگرام__میں_نمازِ_جمعہ_کا_معاملہ 



گروگرام سیکٹر ۔۱۲ میں جہاں پر جمعہ کی نماز ہوا کرتی تھی وہاں پر آج ہندوﺅں نے جمع ہوکر پوجا پاٹ کی، مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے، جے۔شری رام کا شور مچایا، ہندوﺅں کی اس جنونی بھیڑ کی قیادت کرنے کے لیے بھاجپا کے بدنام زمانہ مسلم۔دشمن آئیکون " کپل مشرا " وہاں موجود تھے، وہی کپل مشرا جس نے دہلی میں مسلم۔مخالف دنگے بھڑکا کر سینکڑوں معصوموں کی زندگیاں برباد کردی، بیشمار انسانوں کو تہہ تیغ کروادیا، شومئی قسمت کہیے یا موجودہ ہندو سماج کا فاشسزم کہیے کہ ایسا درندہ ایسا گھناؤنا انسان ان کے درمیان ہنوز پنپ رہا ہے، مگر وہ اپنے بچوں اور گھر والوں کو " کپل مشرا " کی بھیڑ بننے سے روک نہیں پاتے ہیں، ہندو۔سماج میں اس کمزوری، غلطی یا مجرمانہ منافرت کے فروغ کے ليے کوئی اور نہیں وہ خود ہی ذمہ دار ہیں ۔
 گروگرام میں صرف جمعہ کی نماز کھلی عوامی جگہوں پر ہوتی ہے، وہ بھی بدرجۂ مجبوری، جگہ کی قلت کی وجہ سے، اور اس مجبوری کی وجہ بھی وہاں کی مقامی انتظامیہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے ليے اگر مطلوبہ جگہیں فراہم کردیتی تو کون بیوقوف تپتی دھوپ اور میلی سڑک پر بھلا نماز پڑھنا چاہے گا؟ اچھا، خود انتظامیہ کو اس امرِ واقعہ کا احساس ہےکہ یہ جمعہ کی نماز جو چند منٹوں کے لیے سڑکوں پر ہورہی ہے وہ خود شہری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی نااہلی اور متعصبانہ روش کی وجہ سے ہورہی ہے، اسلئے پولیس پرساشن نے بھی گرو۔گرام میں مسلمانوں کو جمعہ کی نماز ادا کرنے سے کبھی نہیں روکا، یہی وجہ ہےکہ معروف اور بزرگ دانشور پروفیسر وی۔کے۔ ترپاٹھی نے نہایت درد کےساتھ کہا ہے کہ، ایک تو انہیں (مسلمانوں کو) نماز پڑھنے کے لیے قانونی جگہ بھی نہیں دیتے ہو اور ہفتے میں صرف ایک بار ان کی چند منٹ کی عبادت کو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھا رہے ہو، اس رویے پر ہمیں شرم آنی چاہیے "
 گرو۔گرام میں مسلمانوں کو اگر جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے جگہیں نہیں مل رہی ہیں تو چند منٹ کے لیے انتظامیہ کےتعاون کےساتھ ہفتے میں ایک بار عوامی مقامات پر نماز پڑھ لینے میں کوئی غلطی نہیں ہے، ویسے یہ برسہابرس سے ملک کے مختلف مقامات پر ہوتا چلا آیا ہے، آج تک کبھی کہیں کوئی فرقہ واریت ان سب کو لےکر نہیں ہوئی، ہم نے تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ اتنی باریکیوں سے کرید کرید کر یہ نفرتوں کے پجاری زہر پھیلائیں گے، ورنہ بہت کچھ آپسی سماجی ربط و تعاون سے ہوتا چلا آیا ہے جوکہ اس ملک کی خوبصورتی ہے یا شاید تھی… ہندوﺅں کے کتنے ہی تہواروں یا دیگر تقریبات کے لیے عوامی مقامات ہی نہیں مسلمانوں کے محلے اور ان کی گزرگاہیں ہندوﺅں کے تصرف میں رہتی ہیں، کبھی کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا تھا، لیکن اب بھاجپا اور آر ایس ایس اس حوالے سے بھی ہندوﺅں کو مسلمانوں کےخلاف اکسا رہی ہے جس سے نفرت کی جڑیں مزید شدید ہونے جارہی ہیں ۔
 گروگرام میں کپل مشرا کو میدان میں اتار کر بھاجپا کی اعلیٰ سطحی قیادت نے ایک بار پھر بہت ہی واضح پیغام دے دیا ہیکہ، بھاجپا اور آر ایس ایس کو دہلی فسادات پر فخر ہے اور وہ ابھی ایسے کئی فسادات کروانا چاہتے ہیں،  بہت بڑے والے بےشرم اور ذاتی مفادات کے بدترین حریص ہیں وہ لوگ جو ان سب کےباوجود بھاجپا سے امیدیں باندھ رہےہیں اور بھاجپا و آر ایس ایس کو نارمل بناکر پیش کرنے کی کوشش کرتےہیں سنگھیوں کو احترام اور وقار دیتے ہیں 

گروگرام کے مسلمانوں نے آج امن و آشتی کا بہترین مظاہرہ کیا اور نفرت سے دوری کا اعلیٰ ثبوت دیتے ہوئے، انتظامیہ سے تعاون کرنے کی غرض سے مذکورہ مقام پر نماز نہیں پڑھی، لیکن اُسی جگہ پر ہندؤوں کی بھیڑ کپل مشرا جیسے فسادی غنڈے کی سربراہی میں پوجا پاٹ کررہی ہے… یہ کس کی غلطی ہے؟ اور اگر نماز نہیں پڑھ سکتے تو گو۔وردھن۔پوجا کیسے ہوگئی؟ یہاں مسلمان ہر حال میں برحق ہیں ضرورت ہے ہندو سماج میں پنپ رہی انتہاپسندی اشتعال انگیزی اسلاموفوبیا اور مسلم مخالف تعصب کو سدھارنے کی، لیکن افسوس ہوتاہے ان مسلم اسکالرز پر جن کا سارا زور جذباتیت کا الزام لگا کر مسلم نوجوانوں کو کوسنے پر ہی مرکوز ہے، وہ خوداحتسابی سے نہ صرف کتراتے ہیں بلکہ رفتہ رفتہ خود کو تنقید سے بالاتر سمجھنے لگے ہیں کیونکہ شاید اپنی ملت کے نوجوانوں کو کوسنا بہت آسان ہے اور مسلم نوجوانوں کو ڈانٹ ڈپٹ کر اپنی ذمہ داریوں سے فرار ہوجانا بہت سہل راہِ فرار ہے۔

 گروگرام میں کپل مشرا کا پہنچ جانا واضح ثبوت ہےکہ موجودہ بھارتی سرکار باضابطہ ہندوﺅں کو نفرت کا زہر پلا رہی ہے، انہیں فسادی بنا رہی ہے اور ملک میں نفرت کی آگ بھڑکائے رکھنا چاہتی ہے_
✍: سمیع اللہ خان

iklan
Comments
Commentsyang tampil sepenuhnya tanggung jawab komentator seperti yang diatur UU ITE
  • Stars Rally to Beat Predators in Winter Classic at Cotton Bowl